Thursday | 25 April 2024 | 16 Shawaal 1445

Fatwa Answer

Question ID: 164 Category: Permissible and Impermissible
Keeping Fish as Pets

Assalamualaikum Warahmatullahi Wabarakatuhu

I want to keep a fish aquarium in my house. It is my intention that I will take care of them as best as I can and will ensure I feed them properly. I will also try my best to raise them and take care of them as a pet. I want to understand whether in the light of the Islamic Shari‘ah it is permissible to keep a fish aquarium in ones house and if there are any special instructions or conditions which we have to follow. If there are any details regarding keeping such water based pets at home, please provide guidance regarding it.

Wassalam

Walaikumassalam Warahmatullahi Wabarakatuhu

الجواب وباللہ التوفیق

It will be considered permissible if you are taking care of their water, oxygen and food etc. in a proper and desired manner. The younger brother of Hazrat Anas RaziAllah Ta‘ala Anhu (Abu Umair) had kept a baby sparrow as a pet, when Rasulullah Sallallaho Alyhi Wasallam saw it, he did not forbid him from keeping it. On the basis fo that, if someone wants to keep a pet animal for recreation and takes care of the pet’s needs, then there is no harm in doing so.

عنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- يَدْخُلُ عَلَيْنَا وَلِى أَخٌ صَغِيرٌ يُكْنَى أَبَا عُمَيْرٍ وَكَانَ لَهُ نُغَرٌ يَلْعَبُ بِهِ فَمَاتَ فَدَخَلَ عَلَيْهِ النَّبِىُّ -صلى الله عليه وسلم- ذَاتَ يَوْمٍ فَرَآهُ حَزِينًا فَقَالَ « مَا شَأْنُهُ ». قَالُوا مَاتَ نُغَرُهُ فَقَالَ « يَا أَبَا عُمَيْرٍ مَا فَعَلَ النُّغَيْرُ

(سنن ابی داود:کتاب الادب،۴۹۷۱ وصحیح بخاری:کتاب الادب،۵۸۵۰)

في المجتبی رامزًا: لا بأس بحبس الطیور والداج في بیتہ ولکن یعلفہا وہوخیر من إرسالہا في السک،

(الشامي: ۹/۴۹۰، ط: دارالکتاب) وفي ”فتاوی العلامة قاري الہدایة“ سئل ہل یجوز حبس الطیور المغردة وہل یجوز عتقہا وہل في ذلک ثواب․․․ فأجاب یجوز حبسہا للاستئناس بہا․ الخ (أیضًا)

فقط واللہ اعلم بالصواب

Question ID: 164 Category: Permissible and Impermissible
مچھلی کو پالتو جانور کے طور پر رکھنے کا حکم

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

، میں اپنے گھر میں مچھلیوں کا اکیویرئیم رکھنا چاہتا ہوں، میری یہ نیت ہے کہ میں ان کا پورا خیال رکھوں گا مثلا  ہر طریقہ سے ان کے کھانے وغیرہ کا اہتمام اپنی حتیٰ الامکان کوشش کرکے ان کو بہتر طریقہ سے رکھنے کی ان کو پالنے کی ان کو پالتو جانور کے طور پر رکھنے کی کوشش کروں گا   میں اس سلسلہ اسلامی نقط نظر جاننا چاہتا ہوں کہ کیا اکیویرئیم گھر میں رکھنا جائز ہے اس سلسلہ میں اسلام کی طرف سے کوئی خاص ضروریات یا شرائط ہیں تو اس پر بھی روشنی ڈال دیں۔ گھر میں ایسے جانوروں کو پانی کے جانوروں کو رکھنے کی کوئی تفصیلات ہیں اگر تو اس سلسلہ میں رہنمائی فرمادیجئے۔

والسلام

 

 

 

الجواب وباللہ التوفیق

اگر ان کے پانی ، غذا اور آکسیجن وغیرہ کا مناسب انتظام کیاجائےاور کسی قسم کی تکلیف انہیں نہ ہو، تویہ جائز ہے ، حضرت انس ؓ کے چھوٹے بھائی ابو عمیر نے ایک گوریّا پال رکھاتھا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے دیکھا اورمنع نہیں فرمایا۔اس بناء پر اگر کوئی کسی جانور کو تفریح طبع کے طور پر پالنا چاہے اور اس کی راحت کا خیال رکھے تو اس میں کچھ مضائقہ نہیں ۔

عنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- يَدْخُلُ عَلَيْنَا وَلِى أَخٌ صَغِيرٌ يُكْنَى أَبَا عُمَيْرٍ وَكَانَ لَهُ نُغَرٌ يَلْعَبُ بِهِ فَمَاتَ فَدَخَلَ عَلَيْهِ النَّبِىُّ -صلى الله عليه وسلم- ذَاتَ يَوْمٍ فَرَآهُ حَزِينًا فَقَالَ « مَا شَأْنُهُ ». قَالُوا مَاتَ نُغَرُهُ فَقَالَ « يَا أَبَا عُمَيْرٍ مَا فَعَلَ النُّغَيْرُ

(سنن ابی داود:کتاب الادب،۴۹۷۱ وصحیح بخاری:کتاب الادب،۵۸۵۰)

في المجتبی رامزًا: لا بأس بحبس الطیور والداج في بیتہ ولکن یعلفہا وہوخیر من إرسالہا في السک،

(الشامي: ۹/۴۹۰، ط: دارالکتاب) وفي ”فتاوی العلامة قاري الہدایة“ سئل ہل یجوز حبس الطیور المغردة وہل یجوز عتقہا وہل في ذلک ثواب․․․ فأجاب یجوز حبسہا للاستئناس بہا․ الخ (أیضًا)

فقط واللہ اعلم بالصواب