Thursday | 28 March 2024 | 17 Ramadhan 1445

Fatwa Answer

Question ID: 1664 Category: Dealings and Transactions
میڈیکل بلنگ

السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے اسلام و مفتیان کرام مسئلہ ذیل میں کہ
میں امریکہ میں ایک آفس میں ملازمت کرتا ہوں جس میں میڈیکل بلنگ کا کام کیا جاتا ہے۔ بنوری ٹاون کے دار الافتا میں نے اسکو ناجائز قرار دیا ہے لیکن اس میں انہوں نے یہ لکھا کہ بلنگ کرنے والا انشورنس کمپنی سے پیسے وصول کر کے ڈاکٹر کو دیتا ہے
فتوی نمبر :144208201064
حالانکہ میرے آفس میں اس طرح نہیں ہوتا، بلکہ انشورنس کپنی ڈاکٹر ہی کو پیسے بھیجتی ہے، بلنگ میں صرف اسکا حساب رکھنا پڑتا ہے۔
اس میں کام کی نوعیت یہ ہوتی ہے کہ ڈاکٹر نے جن جن مریضوں کو دیکھا ہے، اسکی رپورٹ تیار کر کے مریضوں کے انشورنس کمپنیوں کو بھیجی جاتی ہے اس عرض کے ساتھ کہ ڈاکٹر کی ان خدمات کا معاوضہ دیا جائے، پھر جب انشورنس کمپنیاں پیسے بھیج دیتی ہیں تو اس معاملہ کو لکھنا اور اسکا حساب رکھنا ہوتا ہے۔ اس کام کے کرنے پر اجرت ڈاکٹر کی طرف سے ملتی ہے۔ مریضوں کی رپورٹ بنانا کوئی آسان کام نہیں ہوتا، بلکہ، انشورنس کمپنی سے پیسے وصول کرنے کے لئے خاص کوڈ مقرر ہوتے ہیں، ڈاکٹر کے خدمات کے مختلف درجات کے مختلف کوڈ ہوتے ہیں جن کے اختلاف سے انشورنس سے ملنے والے پیسوں میں تفاوت ہوتا ہے، اسی طرح اس رپورٹ میں مریض کے بیماریاں بھی کوڈ میں لکھے جاتے ہیں، اور ڈاکٹر نے ان بیماریوں کا جو علاج لکھا ہے، اس کو بھی کوڈ کے ذریعہ لکھا جاتا ہے، اور اس خاص کوڈ میں رپورٹ تیار کر کے بھیجے بغیر انشورنس سے پیسے وصول نہیں ہوتے، اور یہ کوڈ صرف بللنگ کرنے والا جانتا ہے۔ تو کیا یہ کام، انشورنس کے پیسے وصول کرنے کا سبب قریب ہونے کے ساتھ ساتھ سبب جالب و باعث شمار ہوکر، ناجائز ہوگا؟ یا مکروہ تحریمی؟ یا مکروہ تنزیہی؟ یا خلاف اولی؟

بسم اللہ الرحمن الرحیم

الجواب وباللہ التوفیق:

ٓپ نے سوال میں جامعہ بنوریہ کے جس فتویٰ کا حوالہ دیا ہے،وہ بلکل درست ہے -

اگرچہ کمپنی بالراست ڈاکٹر کو رقم دے لیکن اس ملازمت میں آپ کا انشورنس یعنی سود اور قمار سے متعلق واسطہ ہے، اور سود اور قمار کے کاموں میں آپ معاون ضرور ہیں ، اس لئے یہ ملازمت جائز نہیں ہے -

حل اس کا یہ ہےکہ اگر آپ مالی طور پر ضرورت مند ہوں تو دوسری نوکری ملنے تک اس کو جاری رکھیں ، اور ملنے کے بعد اس کو ترک کردیں ،اور اگر مالی فروانی ہوتو فورا ملازمت ترک کرکے دوسری نوکری تلاش کرلیں -

قال اللّٰہ تعالیٰ: وَتَعَاوَنُوْا عَلٰی الْبِرِّ وَالتَّقْوَی، وَلَا تَعَاوَنُوْا عَلٰی الْاِثْمِ وَالْعُدْوَانِ، وَاتَّقُوْا اللّٰہَ  اِنَّ اللّٰہَ شَدِیْدُ الْعِقَابِ (المائدۃ:: ۲)

یأمر تعالی عبادہ المؤمنین بالمعاونة علی فعل الخیرات وهوالبر و ترك المنکرات و هو التقوی، و ینهاهم عن التناصر علی الباطل و التعاون علی المآثم والمحارم".(تفسیر ابن کثیر، ج:۲ ص:۱۰)

عن جابر بن عبد اللّٰہ رضي اللّٰہ عنہ قال: لعن رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم آکل الربوا ومؤکلہ وکاتبہ وشاہدیہ، وقال: ہم سواء۔ (صحیح مسلم: ۱۵۹۸)

(وكاتبه وشاهديه) : قال النووي: فيه تصريح بتحريم كتابة المترابيين والشهادة عليهما وبتحريم الإعانة على الباطل (وقال) ، أي: النبي صلى الله عليه وسلم (هم سواء) ، أي: في أصل الإثم، وإن كانوا مختلفين في قدره."( مرقاة المفاتيح شرح مشكاة المصابيح: کتاب البیوع : ۵ / ۱۹۲۵،دار الفکر)

فقط واللہ اعلم واتم