Saturday | 20 April 2024 | 11 Shawaal 1445

Fatwa Answer

Question ID: 534 Category: Miscellaneous
Explanation of Hadith

Assalamualaikum

عن أُمِّي هاني رضي الله عنھا قالت قال رسول الله صلّي الله عليه و سلّم: لا اله الّا الله لا يَسبِقُھا عمل و لا تَتْرک ذنبًا

(رواہ ابن ماجه كذا في منتخب كنز الأعمال قلت و اخرجه الحاكم في حديث طويل و صححه و لفظه "قول لا الٰه الّا الله لا يترك ذنبًا و لا يَشْبھُھَا عملٌ” ١ھ و تعقب عليه الذھبی بان زکریا ضعیف و سقط بین محمّد و ام ھانی و ذكره في الجامع برواية ابن ماجه و رقم له بالضّعف)

ترجمه: حضور اقدس صلّي الله عليه و سلّم كا ارشاد ہے کہ لا الٰه الّا الله سے نہ تو کوئ عمل بڑھ سکتا ہے اور نہ یہ کلمہ کسی گناہ کو چھوڑ سکتا ہے 

.A mutual exposition of the terms, meanings and motives, with a view to adjust the misunderstandings and reconciling differences of this Hadith would be appreciated 

الجواب وباللہ التوفیق

What do you mean by misunderstandings and reconciling differences of this Hadith and which Hadith you see conflicting this Hadith. Please write it in clear words, InshaaAllaah the response will be provided.

والسلام

 

Question ID: 534 Category: Miscellaneous
حدیث لا الہ لا یسبقھا عمل…..کی وضاحت

 

 عن اُمی ھانی رضی اللہ عنھا قالت قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم: لا الہ لا یسبقھا عمل ولا تترک ذنبا

(رواہ ابن ماجہ کذافی منتخب کنزالأعمال قلت واخرجہ الحاکم فی حدیث طویل وصححہ ولفظۃ سورۃ قول لا الہ الا اللہ لایترک ذنبا ولا یشبھھا عمل’’اہ وتعقب علیہ الذھبی بان ذکریا ضعیف وسقط بین محمد وام ھانی وذکرہ فی الجامع بروایۃ ابن ماجہ ورقم لہ بالضعف)

ترجمہ: حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے کہ لا الٰہ الا اللہ سے نہ تو کوئی عمل بڑھ سکتا ہے اور نہ یہ کلمہ کسی گناہ کو چھوڑ سکتا ہے

سوال: برائے مہربانی بتائیے اس حدیث مبارک سے کیا مراد ہے تاکہ اس کے ترجمے سے پیدا ہونے والی غلط فہمی ،خوش فہمی، اور  دوسری احادیث سے ٹکراؤ سے بچا جاسکے۔

اس روایت میں غلط فہمی اورخوش فہمی سے آپ کیا مراد لے رہے ہیں  اور آپ کو کونسی روایت اس سےمعارض نظر آرہی ہےاس کو واضح الفاظ میں لکھیں ، انشاء اللہ اس کے بعد جواب دیاجائے گا۔

والسلام