Friday | 26 April 2024 | 17 Shawaal 1445

Fatwa Answer

Question ID: 179 Category: Dealings and Transactions
Investing in Cryptocurrency

Assalamualaikum warahmatullah

My question is about investing in digital or cryptocurrency, which offers a fixed amount of its coins for locking the original investment for a period of 6 months. As an example:

  • We buy a package for 1200$ which gives us 120 coins at the price of 10$ each at the time of purchase
  • The company will hold that package of 120 coins for 6 months and in return they will give a monthly mining shares of 4% i.e. 4.8 coins each month for 6 months
  • At the end of the 6 month locking period, we will be able to collect back the initial investment as well as monthly mining shares
  • We will be able to sell them all at an expected high or appreciated rate in the market

The fundamental condition is that the original number of invested coins cannot be sold until the 6 months locking period is completed. However, the monthly mining shares received each month are not locked and can be sold at the current market price each month.

Please note that although the amount of the awarded coins are fixed (i.e. 4%) but the value of those coins are not fixed or constant and continuously fluctuating in each second. The fluctuation can be appreciation or depreciation both (gain or loss) due to demand and supply factors. As an example, the current month's mining shares of 4.8 coins may have a rate of 12$/coin but come next month its rate might be 8$/coin and in the third month it might become 15$ and so on. In other words, the rate of the coins at the back end is continuously fluctuating despite the fact that one gets awarded a fixed quantity of coins each month.

Thus, the value of both the original investment as well as monthly mining shares are continuously fluctuating on the basis of demand and supply factors and there is an equal chance of the price going up or coming down.

Note: Digital or Cryptocurrency does not have a physical existence rather these are considered virtual currencies and are stored into some electronic wallets just like bitcoin.

Please analyze the above-mentioned scenario and provide guidance in accordance with the teachings of the Islamic Shari‘ah.

JazakAllahu Khaira

Walaikumassalam Warahmatullahi Wabarakatuhu

الجواب و باللہ التوفیق

Regarding this issue, please review this fatwah in light of the fatawah issued from Darululoom Deoband and Jamia Uloom al-Islamiyah Binnori Town with significant variation.

Bitcoin or any other digital currencies are just imaginary currencies. They does not exhibit the fundamental qualities and conditions of real currencies, at all. And these days the trade adopted with such currencies over the internet and web applications, does not really involve any mabie‘ (actual buying and selling), neither does it fulfill the basic Shar‘ai conditions for the provision of bay‘. Instead, in reality, it is a form of interest and gambling which is based on an ambiguous transaction and fraud. Therefore, the businesses running in form of buying and selling of bitcoins or any digital currencies on the internet are not Halal (i.e. impermissible) in light of the Islamic Shari‘ah and it is also impermissible to invest money in them.

(Extracted from: Darul-Ifta Darululoom Deoband, Fatwa#: 155068 and 155275, October 12th 2017 & Jamia Uloom Islamiyah Binnori Town Karachi, Rajab al-Murajjab, 1438 Hijri)

قال اللہ تعالی:وأحل اللہ البیع وحرم الربا الآیة (البقرة: ۲۷۵)

،یٰأیھا الذین آمنوا إنما الخمر والمیسر والأنصاب والأزلام رجس من عمل الشیطن فاجتنبوہ لعلکم تفلحون(المائدة، ۹۰)

وقال اللہ تعالی :ولا تعاونوا علی الإثم والعدوان (سورة المائدة، رقم الآیة: ۲)

وقال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم:إن اللہ حرم علی أمتي الخمر والمیسر(المسند للإمام أحمد،۲: ۳۵۱، رقم الحدیث: ۶۵۱۱)،

﴿وَلَا تَأْکُلُوْا أَمْوَالَکُمْ بَیْنَکُمْ بِالْبَاطِلِ﴾ أي بالحرام، یعني بالربا، والقمار، والغصب والسرقة (معالم التنزیل ۲: ۵۰)

، لأن القمار من القمر الذي یزداد تارةً وینقص أخریٰ۔ وسمی القمار قمارًا؛ لأن کل واحد من المقامرین ممن یجوز أن یذہب مالہ إلی صاحبہ، ویجوز أن یستفید مال صاحبہ، وہو حرام بالنص

(رد المحتار، کتاب الحظر والإباحة،باب الاستبراء، فصل في البیع، ۹: ۵۷۷، ط: مکتبة زکریا دیوبند)

فقط واللہ اعلم بالصواب

Question ID: 179 Category: Dealings and Transactions
کرپٹو کرنسی میں سرمایہ کاری کا حکم

 

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

میرا سوال ڈیجٹل کرپٹو کرنسی میں سرمایہ کاری سے متعلق ہے ، کرپٹو کرنسی جو آپ کو آپ کے لگائے ہوئے سرمائے کے عوض اپنے کچھ سکے دیتا ہے ، اور آپ کے لگائے ہوئے سرمائے کو ۶ ماہ کے لئے منجمد کر دیتا ہے ۔ مثال کے طور پر اگر ہم بارہ سو ڈالر کا پیکج خردیتے ہیں جسے کے عوض اس وقت ۱۲۰ کوائن ہمیں دئیے جاتے ہیں (دس ڈالر فی کوائن کے حساب سے)، جس کے بعد کمپنی ۶ ماہ تک ہمیں وہ کوائن محفوظ رکھنے کے لئے کہتی ہے ، اس کے نتیجے میں وہ ہر ماہ چار فی صد مائننگ شئیر دیتی ہے یعنی چار اعشاریہ ۸ کوائنز ہر ماہ چھ مہینے تک ملتے رہیں گے۔ چھ ماہ کے ختم پر آپ کو اپنا لگایا ہوا سرمایہ اور ماہانہ کمایا ہوا مائننگ شئیر واپس حاصل کرنے کی اجازت ہو گی اور اس کا طریقہ یہ ہو گا کہ واپس ملنے والے کل ایک سو اڑتالیس اعشاریہ آٹھ کوائنز کو اس وقت کی بڑھی ہوئی قیمت پر بیچ کر مالی فائدہ اٹھایا جائے گا۔ 

شرط یہ ہے کہ اصل سرمایہ یعنی ۱۲۰ کوائنز کو ۶ ماہ تک بیچنے کی اجازت نہ ہوگی کیونکہ وہ لاکڈ ہیں البتہ ماہانہ کمائے گئے مائننگ شئیر کو ہر ماہ اس وقت کی موجودہ مارکیٹ کی قیمت پر بیچنے کی اجازت ہو گی۔

یہاں یہ بات بھی واضح رہے کہ حالانکہ سرمائے کے عوض ملنے والے کوائنز کی مقدار فکسڈ یا مختص ہے ، لیکن ان کوائنز کی اپنی قیمت ہر دن حتی کہ لمحے کے اعتبار سے تبدیل ہوتی رہتی ہے ، یعنی کبھی اوپر تو کبھی نیچے ، سپلائی اور ڈیمانڈ کی وجہ سے۔ مثال کے طور پر پہلے مہینے ملنے والے مائننگ شئیر کا ریٹ بارہ ڈالر فی کوائن ہوگا، لیکن اگلے ماہ اس کی قیمت آٹھ ڈالر جب کہ اس سے اگلے ماہ اس کی قیمت پندرہ ڈالر ہو سکتی ہے، ایسے ہی چوتھے مہینے اس کی قیمت اٹھارہ ڈالر ہو سکتی ہے۔باوجود اس کے کہ لوگوں کو ان کے سرمائے کے عوض ایک فکسڈ مقدار کوائنز کی دی جارہی ہے لیکن اس کے پیچھے   ہر کوائن کی قیمت یا قدر ہر لمحے اور دن کے حساب سے تبدیل اور کم یا زیادہ ہوتی رہتی ہے ۔ اس طریقے سے قیمت کا اوپر جانا یا نیچے آنا   دونوں کا چانس یکساں اور مستقل ہے جو سپلائی اور ڈیمانڈ جیسے عوامل پر منحصر ہے   ۔

نوٹ: ڈیجٹل اور کرپٹو کرنسی کا کوئی مادّی وجود نہیں، بلکہ یہ ورچول (غیر مادّی)کرنسی   ہے ، اور اس کو بٹ کوائن کی طرح ورچول والٹس میں محفوظ رکھا جاتا ہے۔براہ کرم اوپر فراہم کردہ تفصیلات کی روشنی میں شریعت کی روشنی میں جواب عنایت فرمائیے۔

 

 

 

 

وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

الجواب وباللہ التوفیق

اس مسئلہ کے متعلق دار العلوم دیوبند اور جامعہ علوم اسلامیہ بنوری ٹاؤن کراچی کی جانب سے جاری ہونے والا فتویٰ قدرے ترمیم کے ساتھ ملاحظہ فرمائیں کہ بٹ کوائن یا کوئی بھی ڈیجیٹل کرنسی ، محض فرضی کرنسی ہے، اس میں حقیقی کرنسی کے بنیادی اوصاف وشرائط بالکل نہیں پائی جاتیں۔اور آج کل اس کی جوخرید وفروخت انٹرنیٹ اور اپلیکیش کے ذریعہ ہورہی ہے،اس میں حقیقت میں کوئی مبیع وغیرہ نہیں ہوتی اور نہ ہی اس کاروبار میں بیع کے جواز کی شرعی شرطیں پائی جاتی ہیں؛ بلکہ در حقیقت یہ سود اور جوے کی ایک شکل ہے،جو ایک غیر واضح معاملہ اور دھوکہ پر مبنی ہے، اس لیے بٹ کوئن یا کسی بھی ڈیجیٹل کرنسی کی خرید وفروخت کی شکل میں انٹرنیٹ پر چلنے والا کاروبار شرعاًحلال وجائز نہیں ہے،اوراس میں پیسے لگانا بھی جائز نہیں ہے۔

(مستفاد : از دار الافتاء دارالعلوم دیوبند،فتویٰ نمبر :۱۵۵۰۶۸و ۱۵۵۲۷۵۔ ۲اکتوبر ۲۰۱۷ء ۔ وجامعہ علوم اسلامیہ بنوری ٹاؤن کراچی رجب المرجب،۱۴۳۸ھ)

قال اللہ تعالی:وأحل اللہ البیع وحرم الربا الآیة (البقرة: ۲۷۵)

،یٰأیھا الذین آمنوا إنما الخمر والمیسر والأنصاب والأزلام رجس من عمل الشیطن فاجتنبوہ لعلکم تفلحون(المائدة، ۹۰)

وقال اللہ تعالی :ولا تعاونوا علی الإثم والعدوان (سورة المائدة، رقم الآیة: ۲)

وقال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم:إن اللہ حرم علی أمتي الخمر والمیسر(المسند للإمام أحمد،۲: ۳۵۱، رقم الحدیث: ۶۵۱۱)،

﴿وَلَا تَأْکُلُوْا أَمْوَالَکُمْ بَیْنَکُمْ بِالْبَاطِلِ﴾ أي بالحرام، یعني بالربا، والقمار، والغصب والسرقة (معالم التنزیل ۲: ۵۰)

، لأن القمار من القمر الذي یزداد تارةً وینقص أخریٰ۔ وسمی القمار قمارًا؛ لأن کل واحد من المقامرین ممن یجوز أن یذہب مالہ إلی صاحبہ، ویجوز أن یستفید مال صاحبہ، وہو حرام بالنص

(رد المحتار، کتاب الحظر والإباحة،باب الاستبراء، فصل في البیع، ۹: ۵۷۷، ط: مکتبة زکریا دیوبند)

فقط واللہ اعلم بالصواب