Monday | 18 March 2024 | 7 Ramadhan 1445

Fatwa Answer

Question ID: 424 Category: Miscellaneous
Marriage Argument

Assalamualaikum,

A couple days ago I had an argument with my wife and she threatened that she will go to her mom's or go somewhere else and said that she can’t live here and left the room. After a couple of minutes she came back into the room and started arguing and I got angry with her and said okay leave, pack your bags and leave. I also later said, " I’m done with you" but I can't be sure that what I meant is that I’m done with her behavior and how she has been acting. Not once during the fight did my mind go towards divorce. Somewhere in the argument I also remember saying the Urdu word “khatam” but I cannot remember in what context this word was used. What is the status of our nikkah? I do not want divorce at all and my reaction and words was all anger. 

الجواب وباللہ التوفیق

Per situation described in the question because your intention was not of giving divorce, therefore, the divorce will not take effect.

الکنایات لا تطلق بہا إلا بنیۃ، أو دلالۃ الحال، فنحو اخرجي، واذہبي، وقومي۔(تنویر الأبصار مع الدر المختار والشامي، کراچي ۳/۲۹۷)

وأما الضرب الثاني وہو الکنایات لا یقع بہا الطلاق إلا بالنیۃ أو بدلالۃ الحال؛ لأنہا غیر موضوعۃ لطلاق؛ بل تحتمل وغیرہ فلا بد من التعیین أو دلالتہ۔ (الہدایۃ / فصل في الطلاق قبل الدخول ۲؍۳۸۹ مکتبۃ بلال دیوبند)

والقول قول الزوج في ترک النیۃ مع الیمین في باب الکنایات۔ (الفتاویٰ الہندیۃ :۱؍۳۷۵)

واللہ اعلم بالصواب

 

Question ID: 424 Category: Miscellaneous
الفاظ کنائی سے طلاق

 

 السلام علیکم

دو دن ہوئے میرا میری بیوی  سے جھگڑا ہوگیا اور اس نے دھمکی دی کہ وہ اپنی ماں کے پاس چلی جائے گی یا کہیں اور چلی جائے گی  اور کہا کہ وہ یہاں نہیں رہ سکتی اور کمرے سے نکل گئی ،دو منٹ کے بعد وہ واپس آئی اور بحث کرنے لگی اور  میں اس سے غصہ ہوگیا اور کہا ’’اوکے، چلی جاؤ، اپنا سامان باندھو اور چلی جاؤ، میں نے بعد میں یہ بھی کہا کہ میرا تمہارا معاملہ ختم لیکن میں اس میں واضح نہیں ہوں کہ میری مراد کیا تھی کہ میں اس کے برتاؤ کو اور برداشت نہیں کرسکتا یا جس طرح سے وہ عمل کررہی ہے اسے اور برداشت نہیں کر سکتا۔ پوری لڑائی   میں ایک دفعہ بھی  میرا ذہن طلاق کی طرف نہیں گیا، تکرار کے دوران کسی وقت  مجھے ’’ختم‘‘ کا لفظ بولنا بھی یاد ہے، لیکن یہ یاد نہیں آتا کہ کس سلسلے میں  میں نے اس لفظ کو استعمال کیا تھا،  کیاہمارا نکاح  قائم ہے یا نہیں ؟ میں طلاق بالکل نہیں چاہتا اور میرا رد عمل اور الفاظ صرف غصہ ہی تھا۔

 

الجواب وباللہ التوفیق

صورت مسؤلہ میں چونکہ آپ  کی نیت طلاق کی نہیں تھی اس لئے طلاق واقع نہیں ہوگی ۔

الکنایات لا تطلق بہا إلا بنیۃ، أو دلالۃ الحال، فنحو اخرجي، واذہبي، وقومي۔(تنویر الأبصار مع الدر المختار والشامي، کراچي ۳/۲۹۷)

وأما الضرب الثاني وہو الکنایات لا یقع بہا الطلاق إلا بالنیۃ أو بدلالۃ الحال؛ لأنہا غیر موضوعۃ لطلاق؛ بل تحتمل وغیرہ فلا بد من التعیین أو دلالتہ۔ (الہدایۃ / فصل في الطلاق قبل الدخول ۲؍۳۸۹ مکتبۃ بلال دیوبند)

والقول قول الزوج في ترک النیۃ مع الیمین في باب الکنایات۔ (الفتاویٰ الہندیۃ :۱؍۳۷۵)

واللہ اعلم بالصواب